Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پیاسا ہوں ریگ زار میں دریا دکھائی دے

شاذ تمکنت

پیاسا ہوں ریگ زار میں دریا دکھائی دے

شاذ تمکنت

MORE BYشاذ تمکنت

    پیاسا ہوں ریگ زار میں دریا دکھائی دے

    جو حال پوچھ لے وہ مسیحا دکھائی دے

    ہر تازہ وارد خم گیسو کو دیکھ کر

    مجھ کو پھر اپنا عہد تمنا دکھائی دے

    قربت کی آنچ آئی کہ جلنے لگا بدن

    دوری کا دور آج چمکتا دکھائی دے

    لہجے کے لوچ میں ہے گناہوں کی دل کشی

    آنکھوں میں معبدوں کا سویرا دکھائی دے

    ہر زاویے کو جسم کے اہل نظر کی پیاس

    ہر خط ترے بدن کا سراپا دکھائی دے

    چبھتے ہوئے لباس کا چھنتا ہوا جمال

    بت گر نقاب سنگ الٹتا دکھائی دے

    پڑتی ہے سات رنگوں پہ تیرے بدن کی چوٹ

    جو رنگ تو پہن لے وہ گہرا دکھائی دے

    کیا کیا حقیقتوں پہ ہیں پردے پڑے ہوئے

    تو ہے کسی کا اور کسی کا دکھائی دے

    خلوت کی انجمن ہے وفاؤں کا سلسلہ

    کیا ذکر عشق حسن بھی تنہا دکھائی دے

    اس آس نے تو اپنا سفینہ ڈبو دیا

    طوفاں تھمے تو کوئی جزیرہ دکھائی دے

    دریا پہ آنسوؤں کے تجھے ڈھونڈھتا ہوں میں

    پانی پہ تیرا نقش کف پا دکھائی دے

    ہر شخص اپنے آپ تعاقب میں ہے رواں

    عالم تمام ایک تماشا دکھائی دے

    آؤ کہ دیکھ آئیں فراموشیوں کا شہر

    ممکن ہے کوئی اپنا پرایا دکھائی دے

    مخدومؔ و جامیؔ آہ کہاں کھو کے رہ گئے

    ارض دکن میں شاذؔ اکیلا دکھائی دے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے