قدم جو راہ محبت میں تھکنے لگتا ہے
قدم جو راہ محبت میں تھکنے لگتا ہے
ہر ایک ذرۂ منزل چمکنے لگتا ہے
وہ جس نے پی ہو ذرا سی بھی اقتدار کی مے
ہر ایک بزم میں کیا کیا بہکنے لگتا ہے
بنانے والی ہو پیوند خاک جس کو ہوا
وہ غنچہ وقت سے پہلے چٹکنے لگتا ہے
نگاہ شوق میں شامل جو ہو خلوص و نیاز
نقاب روئے درخشاں سرکنے لگتا ہے
تمہاری مہکی ہوئی زلف کے تصور سے
مرا جہان تخیل مہکنے لگتا ہے
کبھی کبھار جو ہوتی ہے چاہ پینے کی
نگاہ ناز کا ساغر چھلکنے لگتا ہے
قریب شام ہوائیں جو آہ بھرتی ہیں
کسی کی یاد کا کانٹا کھٹکنے لگتا ہے
شب فراق کی ظلمت فروش وادی میں
وہ ماہتاب تمنا چمکنے لگتا ہے
دبا چکا ہوں جسے خاک دل میں میں یا رب
وہ شعلہ از سر نو کیوں بھڑکنے لگتا ہے
رکا ہوا تھا جو آنکھوں میں جانے کیوں مغمومؔ
وہ بوند بوند لہو پھر ٹپکنے لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.