قلم سے اپنے تصور کو قید کرنے کا
میں کام کرتا ہوں غزلوں میں رنگ بھرنے کا
کوئی تلاش کوئی جستجو تو لازم ہے
یوں بیٹھے بیٹھے مقدر نہیں سنورنے کا
یہ بچپنے میں دیا تھا سبق بزرگوں نے
سوا خدا کے کسی سے نہیں ہے ڈرنے کا
ہماری موت ہی آ کر اسے اتارے گی
کہ جیتے جی تو نہیں بوجھ یہ اترنے کا
قلیل وقت مسافت طویل ہے یارو
سوال ہی نہیں اٹھتا کہیں ٹھہرنے کا
ہمیں تو ساتھ ہی جینا ہے اور مرنا بھی
یہی اصول ہے دنیا میں پیار کرنے کا
اب اس کو شعر میں تبدیل یار کیسے کریں
ہمارے سامنے اک قافیہ ہے جھرنے کا
کسی کی یاد نے پہرے بٹھا دئے ہیں ثمرؔ
اب اس طرف سے کوئی غم نہیں گزرنے کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.