قطرے قطرے کو کبھی ترسا نہ تھا
قطرے قطرے کو کبھی ترسا نہ تھا
میں کہ دریا تھا کوئی صحرا نہ تھا
حسرتوں کی جھیل پر کہرا نہ تھا
ہم سفر سورج تھا میں تنہا نہ تھا
چہرہ چہرہ تھا شناسا شہر میں
میں کسی کی آنکھ کا تارا نہ تھا
پتھروں کے شہر میں شیشہ بدن
میں ہی تھا جو ٹوٹ کر بکھرا نہ تھا
بستی بستی بے حسی کی دھول تھی
اب کے ساون ٹوٹ کے برسا نہ تھا
چاندنی کی دھوپ تھی چاروں طرف
شہر دل میں چاند سا چہرا نہ تھا
اس کا چہرہ ہے کہ نشترؔ کی غزل
آئنے پر تبصرہ لکھا نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.