رابطہ رکھ تیرگی سے روشنی کو چھوڑ دے
رابطہ رکھ تیرگی سے روشنی کو چھوڑ دے
جو اذیت ناک ہو ایسی خوشی کو چھوڑ دے
جانتے سب ہیں کہ اس کے بعد ہے دور خزاں
کیوں نہ دامان بہار زندگی کو چھوڑ دے
وقت اپنے آپ میں اک فتنۂ بیدار ہے
وقت کے کہنے پہ کوئی کیوں کسی کو چھوڑ دے
اس سے پہلے تجھ کو نظروں سے گرا دے یہ جہاں
مان لے کہنا خدارا بے حسی کو چھوڑ دے
وقت پر انجمؔ نہ تیرے کام آئے گا کوئی
دوستوں سے پھیر لے منہ دوستی کو چھوڑ دے
- کتاب : احساس کے نشاں (Pg. 31)
- Author : قمر انجم
- مطبع : ایم آر پبلی کیشن (2018)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.