رکھیں ہیں جی میں مگر مجھ سے بد گمانی آپ
رکھیں ہیں جی میں مگر مجھ سے بد گمانی آپ
جو میرے ہاتھ سے پیتے نہیں ہیں پانی آپ
گھڑی گھڑی نہ کریں ہم پہ مہربانی آپ
کہ حسن رکھتے ہیں اور عالم جوانی آپ
میں بوسہ لے لے کے رخ کا اٹھا دیا پردہ
اسی غرور پہ کرتے تھے لن ترانی آپ
میں اپنا حال جو کہنے لگا تو یوں بولا
''سنے ہے کون؟ کہا کیجیے کہانی آپ''
میں بے گناہ سزا وار گالیوں کا نہیں
نہ میرے ساتھ کریں اتنی بد زبانی آپ
مصوروں نے قلم رکھ دیے ہیں ہاتھوں سے
بناویں آئنے میں اپنا نقش ثانی آپ
وفا کی اس سے طلب کر نہ ہرگز اے ناداں
کہ بے وفا ہے طلسم جہان فانی آپ
شراب وصل کا کس کی پیا ہے یہ ساغر
خمار شب سے جو رکھتے ہیں سرگرانی آپ
یہ بے وفا بھی میاں مصحفیؔ کسی کے ہوئے
بتوں پہ کرتے ہو کیوں اتنی جانفشانی آپ
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(hashtum) (Pg. 25)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.