رونق دل تھے جو آنکھوں میں سمائے ہوئے لوگ
رونق دل تھے جو آنکھوں میں سمائے ہوئے لوگ
ہو گئے خواب سبھی خواب دکھائے ہوئے لوگ
دل کی دولت کو زمانے پہ لٹائے ہوئے لوگ
دیر سے پہنچے ہیں ہم دور سے آئے ہوئے لوگ
جیسے یک لخت کسی ہاتھ سے موتی چھوٹے
اس طرح خرچ ہوئے سارے کمائے ہوئے لوگ
تو نے جس کو بھی چھوا پارہ صفت کر ڈالا
ہاتھ آئے نہ ترے ہاتھ لگائے ہوئے لوگ
چاند سے چمکے ہوئے مہکے ہوئے پھولوں سے
کیسے ہوں گے وہ ترے قرب کو پائے ہوئے لوگ
مجھ کو سمجھاتے ہیں آداب نشست و برخاست
میرے سمجھائے ہوئے میرے سکھائے ہوئے لوگ
کسی مظلوم کی تکلیف بھلا کیا جانیں
چلتی پھرتی ہوئی لاشوں میں سمائے ہوئے لوگ
یک بیک پھیل گئی نورؔ فضا میں وحشت
چلتے چلتے مرے اطراف سے سائے ہوئے لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.