Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ریت میں کتنی ہی سیپیاں دفن ہیں جن کے سینوں سے گوہر نکلتے رہے

ظہور بسوانی

ریت میں کتنی ہی سیپیاں دفن ہیں جن کے سینوں سے گوہر نکلتے رہے

ظہور بسوانی

MORE BYظہور بسوانی

    ریت میں کتنی ہی سیپیاں دفن ہیں جن کے سینوں سے گوہر نکلتے رہے

    اور سمندر میں ایسے صدف بھی ہیں جو موتیوں کے لئے ہاتھ ملتے رہے

    راہ غم کی مسافت بھی کیا خوب تھی خود ہی گرتے رہے خود سنبھلتے رہے

    راستہ بھی نیا تھا سفر بھی نیا جس طرف اٹھ گئے پاؤں چلتے رہے

    آئے اوروں کے دامن میں تو پھول بھی اپنے دامن میں آنسو ہی پلتے رہے

    ہم تو مجبور کے طاق کے دیپ ہیں خود ہی بجھتے رہے خود ہی جلتے رہے

    راز کیسا بھی ہو راز پھر راز ہے رازداں میں نے اپنا بنایا نہیں

    مسلک عشق میں یہ بڑا جرم تھا دل کے ارمان دل میں مچلتے رہے

    اوس سے پیاس کس طرح بجھتی مری جھلسے جیون کو خواہش تھی برسات کی

    کھیتیاں وہ جو پہلے سے شاداب تھیں ان پہ دن رات بادل مچلتے رہے

    رہبروں کی سیاست نہ کچھ پوچھئے رہزنوں کی حفاظت نہ کچھ دیکھیے

    خواب تریاک کے بھی سنورتے رہے سانپ بھی آستینوں میں پلتے رہے

    لاکھ طوفان آئے چلیں آندھیاں پتھروں کی بھی برسات ہوتی رہی

    ایسے اشجار بھی اس چمن میں ملے ظلم سہتے رہے اور پھسلتے رہے

    آگ فرقہ پرستی کی ایسی لگی جو نہ اب تک کسی کے بجھائے بجھی

    رہنما امن کا سوانگ رچتے رہے اور گھروں سے جنازے نکلتے رہے

    کس قدر بن گئے آج وہ سنگ دل جن کے ہاتھوں میں پتھر کبھی موم تھا

    یہ نہ ان کی سمجھ میں ظہورؔ آ سکا کتنے سورج اندھیرے نگلتے رہے

    مأخذ :
    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    મધ્યકાલથી લઈ સાંપ્રત સમય સુધીની ચૂંટેલી કવિતાનો ખજાનો હવે છે માત્ર એક ક્લિક પર. સાથે સાથે સાહિત્યિક વીડિયો અને શબ્દકોશની સગવડ પણ છે. સંતસાહિત્ય, ડાયસ્પોરા સાહિત્ય, પ્રતિબદ્ધ સાહિત્ય અને ગુજરાતના અનેક ઐતિહાસિક પુસ્તકાલયોના દુર્લભ પુસ્તકો પણ તમે રેખ્તા ગુજરાતી પર વાંચી શકશો

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے