سامنے سب مرے ہمدم و ہم نوا سب مگر پشت پر وار کرتے ہوئے
دن میں پھولوں سے بھی نرم لہجہ مگر رات راہوں کو پر خار کرتے ہوئے
صاف گوئی نے غم کے سوا کیا دیا پھر بھی ہم اپنی فطرت سے مجبور ہیں
جو قصیدہ نویسی میں ماہر تھے وہ خوش ہیں توصیف سرکار کرتے ہوئے
اپنے اپنے سفر پر ہیں کب سے رواں پھر بھی کیا بات ہے دونوں تھکتے نہیں
آپ راہوں میں کانٹے بچھاتے ہوئے ہم زمینوں کو گلزار کرتے ہوئے
جب ترنم کی میزان میں فن تلے اہل فن کے لئے مشورہ ہے مرا
سنگ ادراک سے اپنا سر پھوڑ لیں آپؐ معیار معیار کرتے ہوئے
اپنی اپنی ضرورت انہیں کھینچ کر پھر قصیدوں کے بازار میں لے گئی
میرے احباب کچھ دور تک ساتھ تھے اپنے لہجوں کو تلوار کرتے ہوئے
ایک پل کی خوشی بھی میسر نہیں زندگی کی بخیلوں کی خیرات ہے
کٹ گئی زندگی یوں تو فرحتؔ مگر ایک اک سانس دشوار کرتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.