Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سانس ان کے مریض حسرت کی رک رک کے چلتی جاتی ہے

قمر جلالوی

سانس ان کے مریض حسرت کی رک رک کے چلتی جاتی ہے

قمر جلالوی

MORE BYقمر جلالوی

    سانس ان کے مریض حسرت کی رک رک کے چلتی جاتی ہے

    مایوس نظر ہے در کی طرف اور جان نکلتی جاتی ہے

    چہرے سے سرکتی جاتی ہے زلف ان کی خواب کے عالم میں

    وہ ہیں کہ ابھی تک ہوش نہیں اور شب ہے کہ ڈھلتی جاتی ہے

    اللہ خبر بجلی کو نہ ہو گلچیں کی نگاہ بد نہ پڑے

    جس شاخ پہ تنکے رکھے ہیں وہ پھولتی پھلتی جاتی ہے

    عارض پہ نمایاں خال ہوئے پھر سبزۂ خط آغاز ہوا

    قرآں تو حقیقت میں ہے وہی تفسیر بدلتی جاتی ہے

    توہین محبت بھی نہ رہی وہ جور و ستم بھی چھوٹ گئے

    پہلے کی بہ نسبت حسن کی اب ہر بات بدلتی جاتی ہے

    لاج اپنی مسیحا نے رکھ لی مرنے نہ دیا بیماروں کو

    جو موت نہ ٹلنے والی تھی وہ موت بھی ٹلتی جاتی ہے

    ہے بزم جہاں میں نا ممکن بے عشق سلامت حسن رہے

    پروانے تو جل کر خاک ہوئے اب شمع بھی جلتی جاتی ہے

    شکوہ بھی اگر میں کرتا ہوں تو جور فلک کا کرتا ہوں

    بے وجہ قمرؔ تاروں کی نظر کیوں مجھ سے بدلتی جاتی ہے

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    قمر جلالوی

    قمر جلالوی

    مأخذ :
    • کتاب : Auj-Qamar (Pg. 62)
    • Author : Ustad Sayed Mohd. Hussain Qamar Jalalvi
    • مطبع : Shaikh Shokat Ali And Sons (1952)
    • اشاعت : 1952

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے