سمے کہاں تھا کہ ہم تیری آرزو کرتے
سمے کہاں تھا کہ ہم تیری آرزو کرتے
حیات بیت گئی اپنی جستجو کرتے
تلاش یار طرحدار کو بکو کرتے
ترس گیا ہوں تمنائے رنگ و بو کرتے
جمال دیکھ کے تیرا عرق عرق ہوتا
اگر تجھے کبھی ہم گل کے روبرو کرتے
یہ اور بات کہ میں سرفراز ہو نہ سکا
تمام عمر کٹی کوشش نمو کرتے
تمہارے دل کے بھرم اور بھید کھل نہ سکے
کبھی تو ہم سے بھی تم کھل کے گفتگو کرتے
اگر یہ جانتے ہم تیرا دل نہ پگھلے گا
تری تلاش میں کیوں اپنا دل لہو کرتے
بہ فیض ہوش اگر اپنا غم غلط ہوتا
کبھی نہ آرزوئے ساغر و سبو کرتے
پنپ نہ پائے روایت پرست سوکھ گئے
قدیم رنگ کی تقلید ہو بہو کرتے
دعائے مغفرت دل قبول ہو جاتی
جو اشک ہائے ندامت سے ہم وضو کرتے
ادائے ناز سے کومل بدن کی خوشبو سے
مجھے جو آپ سرافراز سرخ رو کرتے
ہمیں عروج و فراز جنوں کہاں ملتا
اگر نہ عشق میں نیلام آبرو کرتے
ہوس ہماری محبت سے بھی ابھر آئی
کہاں تک اپنی کثافت کی شست و شو کرتے
برنگ میرؔ چمک اٹھتے کرشن موہنؔ ہم
جو صرف خون غزل میں کبھو کبھو کرتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.