سنبھلیں تو مچلتے رہتے ہیں
مچلیں تو سنبھلتے رہتے ہیں
ہم لوگ کٹھن راہوں پر بھی
ہنستے ہوئے چلتے رہتے ہیں
اس کیف و رنگ کی دنیا میں
ارمان مچلتے رہتے ہیں
نس دن اپنے من نینن میں
کچھ سپنے پلتے رہتے ہیں
یہ ہستی ہے ہر روز نئی
ہم آنکھیں ملتے رہتے ہیں
یہ سچ ہے اپنے ذہن و دل
مچلیں تو بہلتے رہتے ہیں
ہم شمع کی صورت راتوں کو
بے خواب پگھلتے رہتے ہیں
سینے میں آشاؤں کے دیے
ہر رنگ میں جلتے رہتے ہیں
جو ہر دم رنج و راحت کے
سانچوں میں ڈھلتے رہتے ہیں
ہر رنگ ہمیں راس آتا ہے
یوں پھولتے پھلتے رہتے ہیں
رنگوں کا لطف اٹھانے کو
ہم رنگ بدلتے رہتے ہیں
پتھرائی ہوئی آنکھوں سے کیوں
فوارے ابلتے رہتے ہیں
حیراں ہوں سرد احساس سے بھی
کیوں شعلے نکلتے رہتے ہیں
میرے لیے شیتل بادل بھی
اک آگ اگلتے رہتے ہیں
کیوں وقت کی لو سنولانے کو
ہم لوگ مچلتے رہتے ہیں
ہم تو لمحوں کے پتنگوں کو
دن رات مسلتے رہتے ہیں
ہم کرشن موہنؔ مستی میں
ہر آن مچلتے رہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.