شائستگئ عشق کا دیکھیں تو یہ چلن
شائستگئ عشق کا دیکھیں تو یہ چلن
دامن پہ آنچ آئی نہیں جل گیا بدن
ان کی کرشمہ ساز نگاہوں کی بخششیں
کافی تھا ایک پھول مگر دے دیا چمن
گر مقصد حیات عبادت ہے صبح و شام
پھر یہ جہان شوق یہ رونق یہ انجمن
ادراک حسن ذات اگر اس کو کچھ نہیں
پھر آدمی ہے اپنے لئے خود ہی اہرمن
جھیلیں ہیں ہم نے زیست کی سو سو قباحتیں
ہم بے نیاز رنج کو کیا دار کیا رسن
گلشن کے خار و خس نے رلایا ہے اس قدر
گل کا بھی نام سن کے لرز جاتا ہے بدن
دنیا کے پاس کیا ہے ہمیں اس سے کیا غرض
ہم اپنی آرزو کے کھلونوں میں ہیں مگن
شارقؔ نہیں مذاق کہ رشتہ لہو کا ہے
دیکھی نہ جائے گی کبھی بربادیٔ چمن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.