شانہ تو چھٹا زلف پریشاں سے الجھ کر
شانہ تو چھٹا زلف پریشاں سے الجھ کر
سلجھا نہ یہ دل کاکل پیچاں سے الجھ کر
لیتا ہے خبر کون اسیران بلا کی
مر مر گئے تاریکیٔ زنداں سے الجھ کر
زوروں پہ چڑھا ہے یہ مرا پنجۂ وحشت
دامن سے الجھتا ہے گریباں سے الجھ کر
دیوانے خط و زلف کے سودے کی لہر میں
کیا کیا نہ بکے سنبل و ریحاں سے الجھ کر
آثار قیامت کہیں جلدی ہو نمایاں
گھبرائے ہے جی اب شب ہجراں سے الجھ کر
ڈرتا ہوں کہیں تاب نزاکت سے نہ کھاوے
موئے کمر اس زلف پریشاں سے الجھ کر
سو پیچ میں آیا ہے ہمارا دل صد چاک
شانہ کی طرح کاکل پیچاں سے الجھ کر
گرداب بلا میں دل عاشق کو پھنسایا
بالی نے تری زلف پریشاں سے الجھ کر
طے کر گئے سب کعبۂ مقصود کی منزل
اک رہ گئے ہم نخل مغیلاں سے الجھ کر
دوڑا ہوا جاتا ہے رقیب اس کی گلی کو
یا رب یہ گرے رستے میں داماں سے الجھ کر
جذب دل مجنوں نے کیا کام جو اپنا
ناقہ نہ رکا خار بیاباں سے الجھ کر
یا رب میں اسے دیکھوں اگر دیدۂ بد سے
رہ جائے نظر پنجۂ مژگاں سے الجھ کر
اے تیر فگن بس ہے یہی مجھ کو تمنا
چھوٹے نہ رگ جاں ترے پیکاں سے الجھ کر
مت بحث رقیبان کج اندیش سے غافلؔ
بے قدر نہ ہو ایسے سفیہاں سے الجھ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.