شب کو الجھے تھے تری زلف گرہ گیر سے ہم
شب کو الجھے تھے تری زلف گرہ گیر سے ہم
اب پریشان ہیں اسی خواب کی تعبیر سے ہم
تجھ سے اے دوست ترا طرز تکلم سیکھا
خامشی سیکھ رہے ہیں تری تصویر سے ہم
فرض کی قید سے دامن جو چھڑا لیں گے کبھی
پھر نہ روکے سے رکیں گے کسی تدبیر سے ہم
اشک رنگیں سے بناتے ہیں جو دل کی تصویر
نور بھرتے ہیں ترے حسن کی تنویر سے ہم
تیری باتوں کو ہر انداز سے پرکھا ہم نے
اتنے وارفتہ نہ تھے لذت تقریر سے ہم
کی ہے تقدیر بدلنے کی بھی سعئ پیہم
حیف مجبور رہے آپ کی تحریر سے ہم
شاد و آباد رہو حال ہمارا پوچھا
اور کیا کہتے شفاؔ اس بت بے پیر سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.