سینہ ہے پرزے پرزے جائے رفو نہیں یاں
سینہ ہے پرزے پرزے جائے رفو نہیں یاں
ٹانکے لگاویں کس کو دل کی تو بو نہیں یاں
ساقی ہے سرو و گل ہے مطرب ہے اور ترانہ
افسوس اک یہی ہے ایسے میں تو نہیں یاں
ہر چند تو ہمیشہ پیش نظر ہے اس پر
چھٹ تیری جستجو کے کچھ جستجو نہیں یاں
مجلس سے اپنی گل کو بھجوا دے پھر چمن میں
کس واسطے کہ اس کا وہ رنگ و بو نہیں یاں
حیران ہوں کہ کیجے کس سے سراغ عشرت
ماتم کدہ ہے عالم جز ہائے و ہو نہیں یاں
جو آرزو دلوں میں مضمر ہے صاحبوں کے
ہے آرزو تو لیکن وہ آرزو نہیں یاں
آئے تھے ہم چمن میں سن کر تری خبر کو
پھر کیا کریں گے رہ کر ظالم جو تو نہیں یاں
اہل سخن کا یارب کیوں محتسب ہے دشمن
کلک و دوات ہے کچھ جام و سبو نہیں یاں
قربانیان الفت سب سر کٹے پڑے ہیں
شمشیر کے حوالے کس کا گلو نہیں یاں
مجلس میں تیری ٹھہرے کیا مصحفیؔ کہ ناداں
غیر از ابے تبے تو کچھ گفتگو نہیں یاں
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(Vol-4)(pdf) (Pg. 209)
- Author : Ghulam hamdani Mashafi
- مطبع : Qaumi council baraye -farogh urdu (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.