سخنوری کا یہ بے سود کاروبار ہے کیا
سخنوری کا یہ بے سود کاروبار ہے کیا
جنون شیشہ گری کا مآل کار ہے کیا
وہ ہر چمن کو مٹانے کو بے قرار ہے کیا
اسے گلوں کا تبسم بھی ناگوار ہے کیا
نہ جانے کون سی بستی پہ مہرباں ہو جائے
دراز دستیٔ دوراں کا اعتبار ہے کیا
زمانہ ہو گیا جس کارواں کو چھوڑے ہوئے
اب اس کا ذکر مسافت میں بار بار ہے کیا
ہوائیں آپ بدل دیں گی راستہ اپنا
اسی امید پہ جینے کا انحصار ہے کیا
یہ راہ خیر کی وہ شر کی ایک کو چن لو
میاں کھڑے ہو دوراہے پہ کیوں شمار ہے کیا
نفس نفس ہے فزوں بازگشت بانگ جرس
چل اے اسیر ہوس چل دے انتظار ہے کیا
ستم کا شہر بھی ڈوبا ہے آنسوؤں میں کبھی
رواں ان آنکھوں سے پیہم یہ آبشار ہے کیا
سحرؔ یہ راستے کیوں اجنبی سے لگتے ہیں
جہاں یہ عمر کٹی یہ وہی دیار ہے کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.