سنائیں جا کے کسے اپنی داستاں ہم تم
سنائیں جا کے کسے اپنی داستاں ہم تم
خود اپنا راز ہیں خود اپنے رازداں ہم تم
اب آ ملے ہیں تو اک دوسرے میں کھو جائیں
بھٹک چکے ہیں بہت دن یہاں وہاں ہم تم
سمیٹ لائے ہیں خود کو تو دھیان آتا ہے
بکھر گئے تھے نہ جانے کہاں کہاں ہم تم
قدم قدم پہ وہ دنیا کی آزمائش تھی
کہ لے رہے تھے خود اپنا ہی امتحاں ہم تم
حقیقتوں سے تو یہ خواب خوب صورت ہیں
گزار دیں انہیں خوابوں کے درمیاں ہم تم
سفر میں اس کا یہ کہنا تھا ہر قدم پہ نسیمؔ
کہ رہ گزر کو بنا دیں گے کہکشاں ہم تم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.