تمام نور تجلی تمام رنگ چمن
یہ تیرا چاند سا چہرہ یہ تیرا گل سا بدن
نہ ڈگمگائے قدم گرچہ راہ الفت میں
کہیں تھے دشت و بیاباں کہیں تھے دار و رسن
ہزار آئے زمانے میں انقلاب مگر
مزاج حسن کا بدلا نہ عشق ہی کا چلن
ثبات و صبر ضروری ہے آدمی کے لئے
شکن جبیں پہ نہ آئے بوقت رنج و محن
یہ بات اور ہے ناقد رہے زمانہ مگر
جہاں سے مٹ نہیں سکتے نقوش تیشۂ فن
مرا دیار ہے مہر و وفا کا گہوارہ
عدوئے مہر و محبت کا ہے مگر مدفن
حقیقتوں سے بہ ہر حال جو گریز کرے
وہ شاعری ہے نہ حکمت نہ وہ ہنر ہے نہ فن
ہر اک کو جان زمانے میں اپنی پیاری ہے
عزیز تر ہے مگر ہم کو جان سے بھی وطن
بہت ہی شور تھا رنگینئ جہاں کا مگر
ملا نہ ہم کو یہاں کچھ سوائے رنج و محن
وہ جان حسن و لطافت ہی بن کے آیا ہے
بہار غنچہ بہ غنچہ صبا چمن بہ چمن
ہزار بار ہوا امتحان عشق مگر
نہ جانے حسن ہے کیوں مجھ سے بد گماں درشنؔ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.