تصور میں سجا کر خوش نما تصویر رکھتے ہیں
تصور میں سجا کر خوش نما تصویر رکھتے ہیں
ہم اپنے خواب کی دہلیز پہ تعبیر رکھتے ہیں
بنی ہے کس طرح جنت جہنم اک نظر دیکھو
تمہارے سامنے ہم وادئ کشمیر رکھتے ہیں
وہ سرکش ہے اگر موقع ملے فتنہ کھڑا کر دے
ہم اپنے نفس کو پا بستۂ زنجیر رکھتے ہیں
ہے اپنا ہر عمل تقدیر کی آندھی سے شرمندہ
اگرچہ ہم جلا کر مشعل تدبیر رکھتے ہیں
گرے گی بالیقیں سر پر کسی دن چھت مصائب کی
اگر ہم حوصلوں کے کھوکھلے شہتیر رکھتے ہیں
مکین قصر ہو کر تم سکون دل نہیں رکھتے
یہاں ہم ہو کے بے گھر چین کی جاگیر رکھتے ہیں
کسی کے دل میں کیا ہے چہرے سے ظاہر نہیں ہوتا
وہ اندر اور باہر مختلف تصویر رکھتے ہیں
زمانہ ایٹمی ہتھیار سے ہے لیس لیکن ہم
گھروں میں زنگ آلودہ وہی شمشیر رکھتے ہیں
ہمیں کوتاہ فہمی ایک پل بھاتی نہیں احسنؔ
ہماری سوچ روشن ہے بہت تنویر رکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.