تیری خوشیوں کی خاطر میں کتنی محنت کرتا ہوں
تیری خوشیوں کی خاطر میں کتنی محنت کرتا ہوں
خوابوں کو دیواریں اور تعبیروں کو چھت کرتا ہوں
ہجر کے دکھ کو سکھ کرنا مشکل ہی کیا نا ممکن ہے
لیکن میں اس زہر کو آسانی سے شربت کرتا ہوں
پہلے تو میں سب سے زیادہ خود سے محبت کرتا تھا
لیکن اب میں سب سے زیادہ خود سے نفرت کرتا ہوں
میری مجبوری پر شاید مجبوری بھی چیخ پڑے
میں بد قسمت دست تنہائی پر بیعت کرتا ہوں
کتنی سنجیدہ نظری سے دیکھ رہے ہیں خار و گل
میں کمرے کے آئینوں کی یوں بھی عزت کرتا ہوں
دنیا کی فطرت ہے جوتے کھا کر عزت کرتی ہے
میں ٹھہرا پھر خادم بندہ ڈٹ کر خدمت کرتا ہوں
کیسے کسی عہدے پر پہنچوں کیسے گگن کا چاند بنوں
نہ میں سیاست سہ پاتا ہوں نہ میں سیاست کرتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.