تمہاری زلف کا دل سے مقابلہ نہ گیا
تمہاری زلف کا دل سے مقابلہ نہ گیا
ہمارے سر سے یہ سودا یہ سلسلہ نہ گیا
اگرچہ جاں سے گئے بارہا محبت میں
شکست فاش پہ بھی ویسے حوصلہ نہ گیا
ہٹا کے زلف پریشاں وہ رخ سے یوں بولے
کبھی یہ شام و سحر ہی کا فاصلہ نہ گیا
ہوائے بادۂ معشوق اب بھی باقی ہے
شباب جانے پہ بھی دل کا ولولہ نہ گیا
بجھائی پیاس نہ کب اس سے خار صحرا کی
میں اپنے پاؤں کا کب لے کے آبلہ نہ گیا
یہاں جفا کا وفا کا وہاں رہا شکوہ
ہمارے ان کے دلوں سے یہی گلہ نہ گیا
یہاں ہمیشہ اجل ڈالتی رہی ڈاکا
عدم کو کون سے دن لٹ کے قافلہ نہ گیا
تری ہی تیغ جفا کے یہ نیم بسمل ہیں
دل و جگر کا کبھی کر کے فیصلہ نہ گیا
نکل گیا تھا وہ کھوٹا ہمارا دل لے کر
ہمیں کھرے تھے جو اس سے معاملہ نہ گیا
جو دل کا چاک سیا تو جگر ہوا ٹکڑے
تمام عمر یہی اپنا مشغلہ نہ گیا
وظیفہ خوار ہے یہ بارگاہ کا اس کی
خدا کے گھر سے کبھی صبرؔ کا صلہ نہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.