تمہیں شوق منزل میں چلنا پڑے گا
تمہیں شوق منزل میں چلنا پڑے گا
گرے ہو تو گر کر سنبھلنا پڑے گا
جہاں میں وفا کا چلن عام کر کے
نظام جفا کو بدلنا پڑے گا
گہر ہائے مقصود گر چاہتے ہو
حوادث کے طوفاں میں پلنا پڑے گا
بچانی ہے طوفاں سے گر اپنی کشتی
ہواؤں کے رخ کو بدلنا پڑے گا
نہیں مے کدے میں کوئی نظم باقی
ہمیں اپنا ساقی بدلنا پڑے گا
نہ گر خواب غفلت سے چونکے تو تم کو
ندامت سے ہاتھوں کو ملنا پڑے گا
جہالت تعصب و فرقہ پرستی
یہ دلدل ہے اس سے نکلنا پڑے گا
تھے ہم رونق بزم یہ کیا خبر تھی
کبھی شمع بن کر پگھلنا پڑے گا
جنہوں نے سجائی تھی یہ تیری محفل
غضب ہے انہی کو نکلنا پڑے گا
نہ بھڑکاؤ نفرت کی یہ آگ ہر سو
نہیں تو تمہیں اس میں جلنا پڑے گا
ارے پھول کی سیج پر سونے والو
کسی روز کانٹوں پہ چلنا پڑے گا
ترقی کی یہ شرط اول ہے طلعتؔ
تمہیں وقت کے ساتھ چلنا پڑے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.