تنک مزاج ہے ملحوظ یوں ادب رکھنا
تنک مزاج ہے ملحوظ یوں ادب رکھنا
بہت سنبھل کے تم اس کے لبوں پہ لب رکھنا
نوائے گریہ و زاری فضا میں بکھری ہے
یہ شام ہے تو کہاں تک لحاظ شب رکھنا
الگ کھڑی رہی ہم سے ہماری پرچھائیں
ہمارے کام نہ آیا حسب نسب رکھنا
صدا سے بیر ہے اپنے سخی کو کیا کیجے
برا بھی لگتا ہے ہونٹوں کو بے طلب رکھنا
بہکتی رات کے قصے مچلتے دن کے سوال
وہ مانگ لے گا کسی دن حساب سب رکھنا
فراستوں سے عداوت ہے ہوشیاروں کو
سو پاگلوں کی طرح سے بنا کے چھب رکھنا
نشہ شراب نہیں وہ نگاہ کرتی ہے
وہ پھیر لے گا نگاہیں گلاس تب رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.