تو جو کہتا ہے شب وصل میں ہر بار نہیں
تو جو کہتا ہے شب وصل میں ہر بار نہیں
ہم سمجھتے ہیں یہ اقرار ہے انکار نہیں
کس کے دل میں تری الفت کا چبھا خار نہیں
کون ہے وہ جو ترا طالب دیدار نہیں
کفر و دیں کچھ سبب سبحہ و زنار نہیں
اس سے ہوتا کوئی کافر کوئی دیدا نہیں
اپنا وہ حال ہے جو قابل اظہار نہیں
وہ زباں اپنی ہے جو لائق گفتار نہیں
کیا ہے وہ عشق کہ جس کی نہ ہو شہرت سب میں
کیا وہ عاشق ہے جو رسوا سر بازار نہیں
عشق میں اک بت کافر کے ہمارے تن پر
کون سی رگ ہے جو ہم صورت زنار نہیں
مشغلہ دست جنوں کے لئے اب کیا ہوگا
ایک بھی اپنے گریباں میں رہا تار نہیں
بولو آہستہ شب وصل خدا کو مانو
کوئی بد خواہ کھڑا ہو پس دیوار نہیں
ایسی حالت میں ہو کیونکر مجھے امید وصال
میرے کہنے میں وہ معشوق طرحدار نہیں
اب بلانا ہے ہمیں اس کا عبث اے قاصد
تاب اٹھنے کی نہیں طاقت رفتار نہیں
زیست کی بات تو ہے اور مگر ظاہر میں
مرض عشق سے بچنے کے کچھ آثار نہیں
حال دل اپنا بیاں کس سے کروں اے صابرؔ
کوئی مونس نہیں ہمدم نہیں غم خوار نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.