اجڑی ہوئی بستی کی صبح و شام ہی کیا
اجڑی ہوئی بستی کی صبح و شام ہی کیا
خاک اڑانے والوں کا انجام ہی کیا
پاس سے ہو کر یوں ہی گزر جاتی ہے صبا
دیوانے کے نام کوئی پیغام ہی کیا
جو بھی تمہارے جی میں آئے کہہ ڈالو
ہم مستانے لوگ ہمارا نام ہی کیا
دور مے و ساغر بھی اپنے شباب پہ ہے
گردش میں ہے چرخ نیلی فام ہی کیا
زیبؔ کے مر جانے کی تو یہ عمر نہ تھی
ڈوب گیا سورج بالائے بام ہی کیا
- کتاب : zartaab (Pg. 260)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.