اس کا وعدہ تا قیامت کم سے کم
اس کا وعدہ تا قیامت کم سے کم
اور یہاں مرنے کی فرصت کم سے کم
سہ سکے درد محبت کم سے کم
دل میں اتنی تو ہو طاقت کم سے کم
اس کی یادوں سے کہاں ہے دشمنی
شمع جلتی شام فرقت کم سے کم
اس کے ملنے سے نہ ہوتی روشنی
گھٹ تو جاتی غم کی ظلمت کم سے کم
دیکھنے سے ان کے یہ حاصل ہوا
ہو گئی اپنی زیارت کم سے کم
اس کے خط میں اور سب کچھ تھا مگر
صرف مطلب کی عبارت کم سے کم
درد دینے کے وہاں ساماں بہت
اور تڑپنے کی اجازت کم سے کم
کیوں غم دوراں زیادہ مل گیا
تھی ہمیں جس کی ضرورت کم سے کم
خیر تم سے دوستی مشکل سہی
رہنے دو صاحب سلامت کم سے کم
دیکھ کر ان کو یہ اندازہ ہوا
ہوگی ایسی ہی قیامت کم سے کم
دولت غم کی فراوانی سہی
دامن دل میں ہے وسعت کم سے کم
غم نہیں جو چند یادیں ساتھ تھیں
کر تو لی دل کی حفاظت کم سے کم
سینہ چاکی عمر بھر کی ہے صباؔ
زخم سلنے کی تھی مدت کم سے کم
- کتاب : Mere Hisse Ki Roshni (Pg. 82)
- Author : Saba Akbarabadi
- مطبع : Educational Publishing House (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.