وہ رہے دنیا میں اک دل کش نگینے کی طرح
وہ رہے دنیا میں اک دل کش نگینے کی طرح
ہم رہے باہر مکاں سے ایک زینے کی طرح
دشمنی ہوتی ہے اکثر دوستوں کے درمیاں
یہ بھی اک رشتہ ہے طوفاں اور سفینے کی طرح
کیوں کہو اس آدمی کو تم ضعیف و ناتواں
خون دل جس نے بہایا ہو پسینے کی طرح
کیا کشش پائی ہے تیرے حسن عالم سوز نے
تو نظر آتا ہے زیور میں نگینے کی طرح
جب کہیں آیا ہے گلشن میں بہاروں پر نکھار
خون جب ہم نے بہایا ہے پسینے کی طرح
کیفیت شام جدائی کی نہ پوچھ اے ہم نشیں
ایک پل برہن کو لگتا ہے مہینے کی طرح
قادر مطلق کی ہو لاغرؔ اگر چشم کرم
تیرتے دیکھے ہیں پتھر بھی سفینے کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.