وہ تھے اپنے تو ہر اک دور تھا ہو کر اپنا
وہ تھے اپنے تو ہر اک دور تھا ہو کر اپنا
اب نہ تقدیر نہ قسمت نہ مقدر اپنا
میکدہ اپنا ہے مے اپنی ہے ساغر اپنا
یہ الگ بات کہ حق ہے نہ کسی پر اپنا
کبھی گرداب تھا موج اپنی تھی گوہر اپنا
اب ندی اپنی نہ دریا نہ سمندر اپنا
بوریا رہتا سلامت نہ تو بستر اپنا
وہ تو یہ کہئے کہ تکیہ تھا خدا پر اپنا
نہ سکوں بھیڑ میں دل کو نہ اکیلے میں قرار
کیا خبر چاہتا کیا ہے دل مضطر اپنا
کیوں تڑپ اٹھتے نہ لوگوں کے تڑپ اٹھنے پر
وقت کے دل کی طرح دل نہیں پتھر اپنا
آپ کا حسن سلامت ہے خود آئینہ خراب
آپ شرمندہ نہ ہوں دیکھ کے منظر اپنا
وقت کرتا رہا تدبیر برابر اپنی
کام کرتی رہی تقدیر برابر اپنا
سرخ رو کیوں نہ گلستاں نظر آئے گا نصیبؔ
جذب ہے خون ہر اک پھول کے اندر اپنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.