یہ اہل ہوس ہر گام پہ اپنی شان بدلتے رہتے ہیں
یہ اہل ہوس ہر گام پہ اپنی شان بدلتے رہتے ہیں
موسم کے مطابق عشرت کا سامان بدلتے رہتے ہیں
انصاف کی گردن پر خنجر چلتا ہے دولت مندوں کا
بے درد زمانے کے تیور ہر آن بدلتے رہتے ہیں
مختار کہیں مجبور کہیں زردار کہیں نادار کہیں
اس طرح کتاب ہستی کے عنوان بدلتے رہتے ہیں
اے دنیا والو جھوٹ نہیں یہ دنیا ہے اور دنیا میں
چاندی کے چمکتے سکوں پر ایمان بدلتے رہتے ہیں
جس روز سے خطۂ دنیا پر انسان کی شاہی قائم ہے
قانون بدلتا رہتا ہے فرمان بدلتے رہتے ہیں
افسوس در منصف سے بھی انصاف کی بھیک نہیں ملتی
کہنے کے لیے ہر روز نئے دربان بدلتے رہتے ہیں
موسیٰ کی ضرورت ہے یا رب فرعونوں کی اس بستی میں
خونخوار درندوں کی صورت انسان بدلتے رہتے ہیں
آدم کے سپوتوں کی اب تک رفتار وہی ہے دنیا میں
ہر گام پہ لیکن چال اپنی شیطان بدلتے رہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.