یہ برا دوست ہے ہر ایک کو اچھا نہ سمجھ
یہ برا دوست ہے ہر ایک کو اچھا نہ سمجھ
آج بن پرکھے تو اپنوں کو بھی اپنا نہ سمجھ
لوگ اکثر اسی انداز پہ کھاتے ہیں فریب
مسکراہٹ کو محبت کا اشارہ نہ سمجھ
ہم نے ساحل سے بھی اٹھتے ہوئے طوفاں دیکھے
تو کنارے کو بھی محفوظ کنارا نہ سمجھ
میں نے جو کچھ بھی دیا ہے اسے لوٹا نہ مجھے
فرض کو فرض ہی رہنے دے ادھارا نہ سمجھ
فرض انسان کا انسان کے کام آنا ہے
غیر کے درد و الم کو بھی پرایا نہ سمجھ
قدر میں حسن کی کرتا ہوں مگر یاد رہے
میرے اخلاق کو تو حسن کا مارا نہ سمجھ
ہے ابھی تو ترا ہمدرد و بہی خواہ شفقؔ
خود کو تو اتنا بھی مجبور و اکیلا نہ سمجھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.