یہ تکلف یہ مدارات سمجھ میں آئے
یہ تکلف یہ مدارات سمجھ میں آئے
ہو جدائی تو ملاقات سمجھ میں آئے
روح کی پیاس پھواروں سے کہیں بجھتی ہے
ٹوٹ کے برسے تو برسات سمجھ میں آئے
جاگتے لب مرے اور اس کی جھپکتی آنکھیں
نیند آئے تو کہاں بات سمجھ میں آئے
لی تھی موہوم تحفظ کے گھروندے میں پناہ
ریت جب بکھری تو حالات سمجھ میں آئے
انگلیاں جسم کے سب عیب و ہنر جانتی ہیں
لمس جاگے تو اک اک بات سمجھ میں آئے
سیکڑوں ہاتھ مرے قتل میں ٹھہرے ہیں شریک
ایک دو ہوں تو کوئی بات سمجھ میں آئے
کبھی اترا ہی نہیں اس کے تکلف کا لباس
ہو برہنہ تو ملاقات سمجھ میں آئے
کوئی آساں نہیں جل جل کے سحر کر لینا
شمع بن جاؤ تو پھر رات سمجھ میں آئے
تم کسی ریت کے ٹیلے پہ کھڑے ہو عبرتؔ
اٹھے طوفاں تو پھر اوقات سمجھ میں آئے
- کتاب : Aansuwon Ki Barat (Pg. 116)
- Author : Ibrat Machhali Shahri
- مطبع : News Town Publishers (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.