یوں گردش دوراں میں کچھ احباب ملے ہیں
دلچسپ معلومات
(یہ غزل اپنی سہیلی عابدہ کے لئے لکھی تھی )
یوں گردش دوراں میں کچھ احباب ملے ہیں
جیسے شب تاریک میں مہتاب ملے ہیں
یادوں کے کئی نقش ہیں بکھرے ہوئے دل میں
ان یادوں کے انبار سے کچھ خواب ملے ہیں
پہنے ہوئے رہتی ہوں تری یادوں کے گہنے
ان گہنوں میں کچھ گوہر نایاب ملے ہیں
اس دل کا تری روح سے رشتہ ہے کوئی تو
مجھ کو تری آنکھوں میں جو گرداب ملے ہیں
روشن ہیں یہاں تیری جہاں دیدہ نگاہیں
یوں ہم بھی تری فکر سے سیراب ملے ہیں
گھبرانا نہیں تو نے کبھی رنج سفر سے
دل تیرے لئے کتنے ہی بیتاب ملے ہیں
ہے میری سکھی عابدہ تیری میرے مولا
جس کے لئے جنت کے کئی باب کھلے ہیں
زہراؔ یہ فقط اس کی دعاؤں کا ثمر ہے
کچھ لوگ جو ہم کو سر محراب ملے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.