ضبط فغاں سے آ گئی ہونٹوں پہ جاں تلک
ضبط فغاں سے آ گئی ہونٹوں پہ جاں تلک
دیکھو گے میرے صبر کی طاقت کہاں تلک
غفلت شعار ہائے تغافل کہاں تلک
جیتا رہے گا کون ترے امتحاں تلک
واعظ کا ربط ضبط چھپاؤں کہاں تلک
توبہ کی بات پہنچی ہے پیر مغاں تلک
وہ میری آرزو تھی جو گھٹ گھٹ کے رہ گئی
وہ دل کی بات تھی جو نہ آئی زباں تلک
جوش جنوں سے دامن گردوں بھی چاک ہے
پہونچے زمین کے ہاتھ مگر آسماں تلک
ڈھونڈو گے پھر بھی مشق ستم کے لئے مجھے
دشمن جفا سہے گا تمہاری کہاں تلک
گلشن میں آگے تم تو عجب حال کر گئے
بھولے ہوئے ہیں مرغ چمن آشیاں تلک
پامال کر کے خاک اڑانے سے فائدہ
ایسے چلو کہ میرا مٹا دو نشاں تلک
یاد آئے چھٹ کے دام سے صیاد کے کرم
پہنچا دو کوئی مجھ کو مرے مہرباں تلک
کہتا ہے کون مرگ اجازت طلب نہیں
یاں دم رکا ہوا ہے فقط تیری ہاں تلک
دل گرمیٔ رقیب سے جل بھن کے رہ گیا
اور میرا ضبط دیکھ نہ اٹھا دھواں تلک
شعلہؔ کے بعد ختم ہے ایجاد طرز نو
کچھ لطف تھا سخن کا اسی خوش بیاں تلک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.