زہر پیتا ہے شب و روز دعا دیتا ہے
زہر پیتا ہے شب و روز دعا دیتا ہے
پیکر خاک ہی جنت کا پتا دیتا ہے
گوشۂ ذہن میں جلتا ہے رعونت کا چراغ
دل کی بستی میں وہی آگ لگا دیتا ہے
سازشیں جب بھی خیالوں میں جگہ پاتی ہیں
آدمی ٹوٹ کے ملتا ہے دغا دیتا ہے
کر کے احسان مری ذات پہ ہنسنے والو
چہرہ انسان کی اوقات بتا دیتا ہے
جن کی عظمت پہ فرشتوں نے قدم چوم لیا
حق نوائی کا صلہ ان کو خدا دیتا ہے
میرے احساس کے گلشن میں بکھرنے کا خیال
جب بھی آتا ہے مری نیند اڑا دیتا ہے
گھر کی دہلیز پہ وہ رات گئے پچھلے پہر
جانے کس حال میں نشترؔ کو صدا دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.