Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زخم کیا ابھرے ہمارے دل میں ان کے تیر کے

جتیندر موہن سنہا رہبر

زخم کیا ابھرے ہمارے دل میں ان کے تیر کے

جتیندر موہن سنہا رہبر

MORE BYجتیندر موہن سنہا رہبر

    زخم کیا ابھرے ہمارے دل میں ان کے تیر کے

    گل کھلے گویا کہ خواب عشق کی تعبیر کے

    پاسباں نے غم دیا اور ہمدموں نے جان لی

    آج قائل ہو گئے ہم گردش تقدیر کے

    خود لکھی ہے خون دل سے عشق کی ہر داستاں

    زیر احساں میں نہیں ہوں کاتب تقدیر کے

    رکھ دیا ہے لکھنے والے نے کلیجہ چیر کر

    ہے مصنف منکشف ہر لفظ میں تحریر کے

    میں نے جب مایوس ہو کر ہونٹ اپنے سی لئے

    پھر ہو کیوں مشتاق اتنے تم میری تقریر کے

    پھر وہی سودا وہی وحشت وہی طرز جنوں

    ہیں نشاں موجود سارے عشق کی تاثیر کے

    جستجوئے دید میں پھرتے ہیں سر گردہ مدام

    ہر قدم پر ہیں مقابل آپ کی تصویر کے

    بے کسوں معصوم کی مشکل کشائی کیجئے

    چھوٹنا چکر سے ہے گر آسمان پیر کے

    خدمت ہر مستحق وہ کار گر تدبیر ہے

    قفل کھل جاتے ہیں جس سے بندش تقدیر کے

    دیکھتے ہیں دوسروں کی آنکھ کے تل میں بھی عیب

    بے خبر ہیں لیکن اپنی آنکھ کے شہتیر کے

    تم فرائض منصبی انجام دو رہبرؔ فقط

    مت پڑو جھگڑے میں تم تقدیر و تدبیر کے

    مأخذ :
    • کتاب : Payam-e-rehber (Pg. 73)
    • Author : Jitendr Mohan Sinha'rehber'
    • مطبع : Karanti OM Parkashan, Lucknow (1995)
    • اشاعت : 1995

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے