زرد سوکھے ہوئے چہرے نہیں اچھے لگتے
زرد سوکھے ہوئے چہرے نہیں اچھے لگتے
وقت سے پہلے بڑھاپے نہیں اچھے لگتے
اپنے ہاتھوں سے جنہیں قتل کیا ہے ہم نے
ان کے چوراہوں پہ پتلے نہیں اچھے لگتے
جن کا کپڑوں میں بھی عریاں نظر آتا ہے بدن
ان کے دروازوں پہ پردے نہیں اچھے لگتے
ماں کی ممتا میں بھی لاتی ہے کمی بیکاری
گھر میں بیٹھے ہوئے بیٹے نہیں اچھے لگتے
باپ سے روتے ہوئے بچے نے جھنجھلا کے کہا
بھوک میں کھیل کھلونے نہیں اچھے لگتے
درمیاں کچے گھروں کے یہ مکانات اونچے
ان امیروں کے ارادے نہیں اچھے لگتے
حادثے قتل فساد آبرو ریزی اغوا
چھوڑیئے روز یہ قصے نہیں اچھے لگتے
ملک کی سرحدیں کہنے لگیں رو کر انجمؔ
شہر میں فوج کے دستے نہیں اچھے لگتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.