زندگی چین سے بسر نہ ہوئی
زندگی چین سے بسر نہ ہوئی
کبھی قسمت ہی بہرہ ور نہ ہوئی
زندگی بیش و کم مگر نہ ہوئی
ایک پل بھی ادھر ادھر نہ ہوئی
سرکشوں کو یہاں فروغ کہاں
ظلم کی شاخ بارور نہ ہوئی
نالہ اپنا کوئی رسا نہ ہوا
کوئی بھی آہ پر اثر نہ ہوئی
دیکھیے روز حشر کیا ہوگا
عفو اپنی خطا اگر نہ ہوئی
جس جگہ ہے نہاں وہ پردہ نشیں
حیف اس جا مری نظر نہ ہوئی
آمد مرگ سن کے ہنستا ہوں
ایک دن میری آنکھ تر نہ ہوئی
ہو گئے خود سیاہ بال سفید
شام کے بعد کب سحر نہ ہوئی
کیا جلا کوئی اس کی محفل میں
عود کی طرح بو اگر نہ ہوئی
کیا خبر ہم کہاں ہوئے برباد
کچھ ہماری ہمیں خبر نہ ہوئی
اسی حسرت میں ہو گئے معدوم
ہاتھ اپنا تری کمر نہ ہوئی
اے شب وصل حیف تیری طرح
زندگی اپنی مختصر نہ ہوئی
عمر بھر دل کو اضطراب رہا
کبھی کم سوزش جگر نہ ہوئی
شب ہجراں ترا ہو منہ کالا
مر گئے ہم مگر سحر نہ ہوئی
اس طرح صبرؔ لے گئے وہ دل
کہ جگر کو بھی کچھ خبر نہ ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.