بندہ پرور دن تصور کر رہے ہیں رات کو
بندہ پرور دن تصور کر رہے ہیں رات کو
یا ہمیں الٹا سمجھ بیٹھے ہیں سیدھی بات کو
دوسروں کی راہ میں کانٹے بچھا دینے کے بعد
آدمی تکلیف پہنچاتا ہے اپنی ذات کو
ہم اجالے کے پجاری تم اندھیرے کے دھنی
دن میں ذرے جگمگاتے ہیں ستارے رات کو
بیکسوں پر طنز کے پتھر تو بھاری چیز ہیں
ٹھیس پھولوں سے پہنچ جاتی ہے احساسات کو
ہم غریبوں کا تعلق رنگ محلوں سے کہاں
کھیتیوں سے واسطہ کیا شہر کی برسات کو
وہ ہمیں تلقین فرماتے ہیں ایسے مشورے
جیسے اندھے سے کہا جائے کہ بائیں ہاتھ کو
اپنے ارشادات پر اے شادؔ پچھتاتے ہیں وہ
ریزہ چیں ملتے ہیں مکھن جن کے ارشادات پر
- کتاب : Lafz Magazine-01 Feb-2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.