تہہ و بالا جہاں کو کر رکھا ہے اپنی اودھم سے
تہہ و بالا جہاں کو کر رکھا ہے اپنی اودھم سے
سوا اس کے کہیں ہم کیا خدا ہی سمجھے ویلیم سے
بہار جرمنی اب کوئی دم میں ہوتی ہے آخر
نہیں یہ وار اس کے حق میں کم ونڈ آف آٹم سے
جو مارے جانے سے بچ بھی گئے اس جنگ یورپ میں
وہ بے شک بہرے ہو جائیں گے توپوں کی دھما دھم سے
ہوئیں تعلیم پا کر بیبیاں اب لیڈیاں خاصی
بدل ڈالیں نہ بیگم کو کیوں وہ میڈم سے
ہوئیں آزاد قید شرع سے تعلیم کے صدقے
پکڑ کر دست نامحرم نہ کیوں اتریں وہ ٹمٹم سے
پڑے یارب کسی دیو جفا جو سے اسے پالا
اڑایا جس نے فوٹو اس پری کا میرے البم سے
میں جنٹلمین ہوں معشوقہ بھی مس مل ہو یا مس ہل
غرض ہے زہرہ خانم سے نہ کام اقبال بیگم سے
رہا ان کے سروں میں گر یہی سودا رقابت کا
ہلاک اک دن نہ کر ڈالیں کہیں اعدا مجھے بم سے
اکیلا میں سب اعدا کی خبر لینے کو کافی ہوں
میں کیوں ڈرنے لگا اے یار ان کے الٹی میٹم سے
بیاض اپنی نہیں پڑھ سکتے گو ضعف بصارت سے
سناتے ہیں غزل ہم حافظے کی میمورنڈم سے
جو میجر جائزہ لینے کو پہنچا اپنے لشکر میں
ہوئے کان اس کے بہرے ہر طرف کے شور ولکم سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.