Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عالم عالم عشق و جنوں ہے دنیا دنیا تہمت ہے

میر تقی میر

عالم عالم عشق و جنوں ہے دنیا دنیا تہمت ہے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    عالم عالم عشق و جنوں ہے دنیا دنیا تہمت ہے

    دریا دریا روتا ہوں میں صحرا صحرا وحشت ہے

    ہم تو عشق میں ناکس ٹھہرے کوئی نہ ایدھر دیکھے گا

    آنکھ اٹھا کر وہ دیکھے تو یہ بھی اس کی مروت ہے

    ہائے غیوری جس کے دیکھے جی ہی نکلتا ہے اپنا

    دیکھیے اس کی اور نہیں پھر عشق کی یہ بھی غیرت ہے

    کوئی دم رونق مجلس کی اور بھی ہے اس دم کے ساتھ

    یعنی چراغ صبح سے ہیں ہم دم اپنا بھی غنیمت ہے

    خط آئے ظاہر ہے ہم پر بگڑی بھی اچھی صورت تھی

    بارے کہو ناکام ہی ہو یا کام کی بھی کچھ صورت ہے

    ایک ورق پر تصویریں میں دیکھی ہیں لیلیٰ و مجنوں کی

    ایسی صورت حال کی اپنی ان دونوں کو حیرت ہے

    خاک سے آدم کر کے اٹھایا جس کو دست قدرت نے

    قدر نہیں کچھ اس بندے کی یہ بھی خدا کی قدرت ہے

    صبح سے آنسو نومیدانہ جیسے وداعی آتا تھا

    آج کسو خواہش کی شاید دل سے ہمارے رخصت ہے

    کیا دل کش ہے بزم جہاں کی جاتے یاں سے جسے دیکھو

    وہ غم دیدہ رنج کشیدہ آہ سراپا حسرت ہے

    جب کچھ اپنے کنے رکھتے تھے تب بھی صرف تھا لڑکوں کا

    اب جو فقیر ہوئے پھرتے ہیں میرؔ انہیں کی دولت ہے

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1740

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے