Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کنجشک و درنا تازہ دم لالہ کنول اور نسترن

عین سین

کنجشک و درنا تازہ دم لالہ کنول اور نسترن

عین سین

MORE BYعین سین

    دلچسپ معلومات

    خمسہ بر غزلِ سردار جعفری

    کنجشک و درنا تازہ دم لالہ کنول اور نسترن

    وہ بلبل و طاؤس و گل وہ کوکب اور وہ یاسمن

    گل ہائے صد رنگیں قبا مرغان صد شیریں دہن

    ''گلشن کہو تم یا چمن ہے اہل دل کی انجمن

    صد بلبل شوریدہ سر صد لالۂ خونیں کفن''

    وہ باغ یک مینو صفت گنجینۂ سرو و سمن

    مسحور کن وہ چہچہے وہ لحن صد ناز سخن

    ہے عنبریں جس کی فضا مشک ختن جس کی پون

    ''اس باغ میں آتی ہے اک محبوبۂ گل پیرہن

    شیریں نوا شیریں ادا شیریں سخن شیریں دہن''

    وہ ہے علاج درد دل دل کی مگر ہلچل بھی ہے

    وہ آشنائے غم بھی ہے لیکن بہت چنچل بھی ہے

    وہ جلوۂ ماہ مبیں وہ نازنیں سانول بھی ہے

    ''وہ گل بھی ہے سورج بھی ہے بجلی بھی ہے بادل بھی ہے

    دیکھا نہ تھا پہلے کبھی ایسا حسیں بانکا سجن''

    ایسے وہ آیا ماہ رو اوسان سب کے آ لئے

    نوک اور پلک اب شعر کی کیا دیکھیے کیا بھالیے

    عش عش کے اس طوفان کو آخر کہاں تک ٹالیے

    ''پیکر کو اس کے شعر کے پیکر میں کیونکر ڈھالیے

    خاموش ہیں حیران ہیں سب شہریاران سخن''

    بلبل سی وہ نغمہ کناں مسکان غنچہ کی چٹک

    تیور وہ بجلی کی لپک لعلیں وہ عارض کی دھنک

    زلفوں میں عنبر کی مہک آنکھوں میں تاروں کی دمک

    ''پیشانیٔ سیمیں ہے یا صبح تخیل کی چمک

    شائستگیٔ فکر و فن اس کے تبسم کی کرن''

    وہ حسن سا پایندہ ہے وہ ماہ سا رخشندہ ہے

    بے حد ہی وہ بخشندہ ہے اور سب سے ہی زیبندہ ہے

    جو دیکھ لے فرخندہ ہے چاہے جو اس کو زندہ ہے

    ''حور و پری شرمندہ ہے وہ اس قدر تابندہ ہے

    دیکھے سے نکھرے رنگ رخ چھونے سے میلا ہو بدن''

    چاہو بہت سنتے رہو اس زندگی کے ساز کو

    دل میں ہی بس رکھو مگر تم انس کے اس راز کو

    جو کچھ بھی ہو تم چھونا مت اس پیکر انداز کو

    ''بس دور سے دیکھا کرو اس شمع بزم ناز کو

    وہ رونق کاشانۂ دل حیرت صد انجمن''

    باتوں میں اس کی ہے عیاں واضح یہ مبہم کون ہے

    سوچوں میں اس کی دم بہ دم موجود پیہم کون ہے

    تنہائی کے اس دشت میں یہ اس کا ہمدم کون ہے

    ''آؤ چلیں دیکھیں ذرا وہ جان عالم کون ہے

    سردارؔ کے شعروں میں ہے زلف معنبر کی شکن''

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے