آدرش
لیلائے شوق کی زلفوں سے الجھ کر میں نے
دیکھ لی حسن کے آئینے میں تصویر جنوں
کروٹیں لیتا ہے اس طرح یہ احساس جمال
جیسے گرتی ہوئی دیوار پہ ہو خضر کا ہاتھ
دھیمے دھیمے سے چلی وادیٔ ایمن کی ہوا
غم کے ہاتھوں بھی سنور جاتی ہے تاروں بھری رات
کون کہتا ہے کہ دنیا کو بھلا بیٹھا ہوں
ٹوٹ سکتا ہے بھلا یوں بھی کسی کا پندار
موت ہو جائے گی پامال انہیں راہوں میں
لغزش پا میں سمٹ آیا ہے وحشی کردار
جب کبھی گیسوئے مشکیں سے اٹھی کالی گھٹا
پہلوئے شوق سے ابھرا ہے جنوں کا طوفاں
شعلۂ برق و شرر پھول بنا کس کے لئے
بیچ آیا ہے کوئی اس کی گلی میں ایماں
خواب سا دیکھ رہا ہوں مگر اس محفل سے
توڑ کر جام و سبو آج چلا آیا ہوں
مئے گل رنگ سے چھلکاؤں گا ہر ساغر کو
اپنے ہم راہ دو عالم کا نشہ لایا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.