Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آنسو

MORE BYفہیم جوزی

    دلچسپ معلومات

    (دستاویز۔ اکتوبر، نومبر 1973)

    کہو پیارے کہ یہ بازار ہے

    مانو کہ یہ بازار ہے سچائی کا بازار

    تم سچ سچ بتاؤ دام

    چھب دکھلاؤ

    گاہک کی یہی مرضی ہے

    تم مرضی کا سودا ہو ادھر گھومو جھکو کچھ اور جھک جاؤ

    کہ جھکنے ہی سے جھکتی ہے جسے تقدیر کہتی ہے یہ دنیا

    جس کو تم دنیا سمجھتے ہو

    سبھی شہروں میں یہ بازار ہے

    لیکن دریچہ دل کا کھلتا ہے

    تو اس بازار کا منظر جھلکتا ہے

    میں جھکتا ہوں میں جھکتا ہوں

    کوئی مجھ سے یہ کہتا ہے کہ ہاں کچھ اور جھک جاؤ

    تقاضا ہے تقاضوں کی یہ دنیا کتنی سچی ہے

    بڑی پیاری ہے یہ دنیا

    دریچہ دل کا کھل جائے تو کھل جاتی ہے زپ پاکٹ کی دوبارہ

    دریچہ دل کا کھلتا ہے

    مگر دل کی کلی چھوڑو یہ باتیں

    ہاں یہ باتیں جھوٹ ہیں

    سچی ہے یہ دنیا

    ذرا اک چھب دکھاؤ گھوم جاؤ گھومتے جاؤ

    کہ دنیا گھومتی ہے گول ہے پیارے

    سبھی گولائیاں اپنے کناروں سے ڈھلک جاتی ہیں

    جب بازار سونا ہو

    اتر جاتا ہے غازہ

    اور دل کہتا ہے

    رونے دو

    کچھ اتنے زور سے برسو کہ دھل جائے یہ گلشن خواہشوں کا

    دل کی مٹی سے اگیں کلیاں گلابوں کی

    دریچہ دل کا کھل جائے تو گلیوں میں مہکتے خواب

    خوابوں سے ملیں

    دل دل سے مل جائے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے