Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آسیب

MORE BYعشرت آفریں

    مجھے ڈرایا گیا تھا

    بچپن میں ایک آسیب سے

    وہ آسیب!

    جس کا پھولوں کے بیچ گھر تھا

    وہ شوخ پھولوں کی چھاؤں میں پلنے والی خوشبو کا ہم سفر تھا

    مجھے ڈرایا گیا تھا لیکن

    طویل گرمی کی ہر سہانی سی دوپہر کو

    میں اپنی ماں کی نظر بچا کر

    گلابی نیندوں کی ریشمی انگلیاں چھڑا کر

    دہکتے پھولوں کے درمیاں کھیلتی تھی پہروں

    عجیب دن تھے

    کہ ان دنوں میں

    دہکتے پھولوں کے بیچ خوشبو کے ہم سفر سے

    مری ملاقات جب ہوئی تھی

    میں ڈر گئی تھی

    کہ مجھ میں بچپن سے اجنبی خوف پل رہا تھا

    مجھے بھی آسیب ہو گیا تھا

    مگر یہ آسیب!

    اب تو مجھ میں اتر رہا ہے

    حسین پھولوں کے بیچ خوابوں کے سبز موسم میں

    اس کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے

    میں خوشبوؤں کی طرح ہواؤں میں اڑ رہی ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : Kunj piile phuulo.n kaa (Pg. 122)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے