عجیب آدمی تھا وہ
دلچسپ معلومات
اپنے خسر کیفی اعظمی کے لئے یہ نظم کہی گئی
عجیب آدمی تھا وہ
محبتوں کا گیت تھا
بغاوتوں کا راگ تھا
کبھی وہ صرف پھول تھا
کبھی وہ صرف آگ تھا
عجیب آدمی تھا وہ
وہ مفلسوں سے کہتا تھا
کہ دن بدل بھی سکتے ہیں
وہ جابروں سے کہتا تھا
تمہارے سر پہ سونے کے جو تاج ہیں
کبھی پگھل بھی سکتے ہیں
وہ بندشوں سے کہتا تھا
میں تم کو توڑ سکتا ہوں
سہولتوں سے کہتا تھا
میں تم کو چھوڑ سکتا ہوں
ہواؤں سے وہ کہتا تھا
میں تم کو موڑ سکتا ہوں
وہ خواب سے یہ کہتا تھا
کہ تجھ کو سچ کروں گا میں
وہ آرزوؤں سے کہتا تھا
میں تیرا ہم سفر ہوں
تیرے ساتھ ہی چلوں گا میں
تو چاہے جتنی دور بھی بنا لے اپنی منزلیں
کبھی نہیں تھکوں گا میں
وہ زندگی سے کہتا تھا
کہ تجھ کو میں سجاؤں گا
تو مجھ سے چاند مانگ لے
میں چاند لے کے آؤں گا
وہ آدمی سے کہتا تھا
کہ آدمی سے پیار کر
اجڑ رہی ہے یہ زمیں
کچھ اس کا اب سنگھار کر
عجیب آدمی تھا وہ
وہ زندگی کے سارے غم
تمام دکھ
ہر اک ستم سے کہتا تھا
میں تم سے جیت جاؤں گا
کہ تم کو تو مٹا ہی دے گا
ایک روز آدمی
بھلا ہی دے گا یہ جہاں
مری الگ ہے داستاں
وہ آنکھیں جن میں خواب ہیں
وہ دل ہے جن میں آرزو
وہ بازو جن میں ہے سکت
وہ ہونٹ جن پہ لفظ ہیں
رہوں گا ان کے درمیاں
کہ جب میں بیت جاؤں گا
عجیب آدمی تھا وہ
- کتاب : LAVA (Pg. 115)
- Author : Javed Akhtar
- مطبع : Rajkamal Parakashan Pvt. Ltd (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.