اجنبی دیس کے رستوں پہ بھٹکتے راہی
اجنبی دیس کے رستوں پہ بھٹکتے راہی
میں نے سوچا ہے کہ آج تجھے خط لکھوں
آج لکھوں کہ سلگتے ہوئے ارمانوں میں
کتنے زہریلے سبک تیر چبھا کرتے ہیں
کیسے دھندلائی ہوئی رات میں بے بس آنسو
ڈر کے تنہائی سے تھم تھم کے بہا کرتے ہیں
جھنجھلاہٹ میں تجھے بھولنے کی کوششیں بھی کیں
کیسے پھر لوٹ بھی آنے کی دعا کرتے ہیں
کیسے معصوم بلکتے ہوئے احسانوں سے
نام لے لے کے ترا لوگ ہنسا کرتے ہیں
طعنے کستے ہیں کئی بار تیری چاہت پر
روح کے احساس کو بدنام کیا کرتے ہیں
اور ہم ہیں کہ بس ہاتھوں سے کلیجہ تھامے
بے رحم وقت کی ہر چوٹ سہا کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.