اثر پیدا کر
جبر کا دور ہے آہوں میں اثر پیدا کر
ظلمت شب سے ہی آثار سحر پیدا کر
جور مغرب سے نہ انداز حذر پیدا کر
تخت باطل جو الٹ دیں وہ بشر پیدا کر
غیر کو اپنا بنا لے وہ نظر پیدا کر
سنگ ریزوں سے گہر پاش گہر پیدا کر
اک نظر دیکھ کے تو بھانپ لے مقصد دل کا
چشم بینا میں تفکر کا اثر پیدا کر
اپنی دنیا تجھے دنیا سے بنانی ہے الگ
آسماں تارے زمیں شمس و قمر پیدا کر
ہے ترا خواب گراں دورئ منزل کا سبب
خضر ہمدرد ہے اٹھ عزم سفر پیدا کر
کیوں زمانے کے خم و پیچ میں الجھا ہے تو
دل میں احساس تباہی و ضرر پیدا کر
غم شمشیر ہے کیا دست تہی اٹھ ناداں
تو بہادر ہے تو بے تیغ ظفر پیدا کر
آرزو جس کی تجھے ہے وہ نہاں ہے تجھ میں
دیکھنا ہو تو صداقت کی نظر پیدا کر
قوتیں ارض و سما کی ہیں تری فطرت میں
شاخ امید پہ مقصد کا ثمر پیدا کر
اپنے ایثار کا لے سنگ دلوں سے بدلہ
بات تو جب ہے کہ پتھر سے گہر پیدا کر
کیوں ہے مایوسیٔ پیہم سے ترا دل مایوس
بے خبر اپنی دعاؤں میں اثر پیدا کر
قید خورشید فلک تاب کی کرنیں کر لے
مستقل اپنی شب غم میں سحر پیدا کر
جنس الفت کی جو درکار خریداری ہے
میٹھا میٹھا سا ذرا درد جگر پیدا کر
عزم راسخ ہو اولو العزم ہو پہلے غافل
پھر اگر چاہے تو پتھر سے شرر پیدا کر
ہے تصرف میں ترے دہر کی ہر چیز رضیؔ
اٹھ اور اٹھ کر انہیں ذروں سے قمر پیدا کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.