بہ یادِ جگرؔ
ہر طرف تھی تری پکار جگر
ہر جگہ تھا تو نغمہ بار جگر
عمر بھر تو تجھے قرار نہ تھا
آخرش آ گیا قرار جگر
سونی سونی سی ہے ہر اک محفل
اجڑی اجڑی سی ہے بہار جگر
جب محبت کا ذکر آئے گا
آئے گا یاد بار بار جگر
رشک کرتے تھے پھول گلشن میں
تجھ کو کانٹوں سے تھا وہ پیار جگر
شاعری تجھ پہ ناز کرتی تھی
اور تو اس پہ تھا نثار جگر
بے خودی تجھ کو زیب دیتی تھی
تھا خودی کا تو رازدار جگر
ہر ادا تیری احترام طلب
ہر غزل تیری شاہکار جگر
تجھ سے شعر و ادب کی عظمت تھی
ہر جگہ تو تھا با وقار جگر
شغل مے بھی ترا مثالی تھا
عزم توبہ بھی یادگار جگر
کس کو روتے ہیں جام و پیمانہ
اللہ اللہ ترا وقار جگر
اللہ اللہ تیری حق گوئی
تجھ پہ رحمت ہزار بار جگر
تیرے دل میں تھا وہ غم انساں
جس کی ہر سمت ہے پکار جگر
ہر دکھی دل کی ترجمانی کی
تھا سبھی کا تو غم گسار جگر
نسل و قوم و وطن کے ہنگامے
تھے بہت تجھ کو ناگوار جگر
تیرے پیغام تک نہ پہنچے جو
وہ سیاست ہے خام کار جگر
چھو گئے تھے جنہیں قدم تیرے
راستے ہیں وہ یادگار جگر
شعلۂ طور آتش گل ہیں
لاکھ فردوس درکنار جگر
اللہ اللہ وہ عزم حج تیرا
رحمت حق سے ہمکنار جگر
اور وہ نعت پر خلوص تری
وہ تری روح کی پکار جگرؔ
شرم عصیاں دل تپیدہ پر
وہ بھروسہ وہ انحصار جگر
وہ لطافت کہ دیدہ و دل کا
گوشہ گوشہ ہے پر بہار جگر
وہ جگہ بھی ہے پیار کے قابل
جس جگہ ہے ترا مزار جگر
بھول سکتا نہیں تجھے کوئی
یوں تو شاعر ہیں بے شمار جگر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.