Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بازار

MORE BYنازش پرتاپ گڑھی

    دلچسپ معلومات

    (1949)

    بول اے شاعر اے نغمہ گر

    بیچے گا فن کو بیچے گا

    بول اپنے من کو بیچے گا

    اپنے شہ پارے بیچے گا اپنی تحریریں بیچے گا

    یہ اپنی برہنہ گفتاری یہ شعلہ بیانی بیچے گا

    یعنی جو ترے لفظوں میں ہے خنجر کی روانی بیچے گا

    ڈھلتا ہے جو تیرے خوابوں میں وہ رنگ بہاراں بیچے گا

    پلتا ہے جو تیرے سینے میں وہ خونیں طوفاں بیچے گا

    جو پردۂ مستقبل میں ہیں کیا وہ تنویریں بیچے گا

    جن انسانوں کو جگاتا ہے ان کی تقدیریں بیچے گا

    فن کی تاثیر کو بیچے گا

    بیچے گا ضمیر کو بیچے گا

    بول اے شاعر اے نغمہ گر

    بیچے گا

    ہم نکتہ دان فکر و نظر

    ہم قدر شناس علم و ہنر

    تیری خدمت کا صلہ دیں گے تیری محنت کا ثمر دیں گے

    جیون کی راتوں میں زر کار اجالا کر دیں گے

    چاندی کے کھنکتے سکوں سے ہم تیری جیبیں بھر دیں گے

    بول اے شاعر کیا کہتا ہے

    تو کس دنیا میں رہتا ہے

    اے نغمہ گر

    ان سوکھے ہاتھوں سے فن کا ایوان سجائے گا کیونکر

    فاقوں کے اندھیرے میں رہ کر شہ کار بنائے گا کیونکر

    افلاس کے عالم میں کیوں کر تو رنگیں غزلیں لکھے گا

    روٹی کو ترستا رہتا ہے کیا کھا کر نظمیں لکھے گا

    جینا ہو جو اس دنیا میں تو پھر بازار میں آ دوکان لگا

    کچھ دام و درم کی باتیں کر بکنے والا سامان سجا

    ہاں بیچ دے اپنی جرأت کو آ جائے گی چہرے پر سرخی

    ہاں بیچ قلم کی طاقت کو ورنہ یہ تجھے لے ڈوبے گی

    اس ایک قلم کا ذکر ہی کیا انسان خریدے ہیں ہم نے

    مذہب کے دام چکائے ہیں ایمان خریدے ہیں ہم نے

    ہر شے نیلام پہ چڑھتی ہے وہ دھرتی ہو یا اوج فلک

    ہر چیز یہاں بک جاتی ہے مٹی سے لے کر ملک تلک

    لا تو بھی اپنا مال دکھا دیکھیں ترے پلے میں کیا ہے

    کچھ خودداری کچھ بے باکی کچھ حق گوئی خیر اچھا ہے

    جلدی سے یہ سب کچھ بیچ بھی دے دام ان کا گرنے والا ہے

    پھر کوئی نہ ان کو پوچھے گا

    ہے وقت ابھی کر کے سودا بیچ اونے پونے یہ کوڑا

    موقع ہے یہی روشن کر لے مستقبل اپنے بچوں کا

    اے احمق انساں ہوش میں آ کچھ عقل و خرد کی باتیں کر

    بے فیض نہ اپنی محنت کر بے کار نہ اپنی راتیں کر

    کچھ دھوکا دے کچھ گھاتیں کر

    اے نغمہ گر

    بیچے گا

    بیچے گا خود کو بیچے گا

    ہم تیرے خریدار آئے ہیں

    بول اپنی قیمت کیا لے گا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے